Results 1 to 2 of 2

Thread: شعبان کے نفلی روزے،آپﷺ کی سنت

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam شعبان کے نفلی روزے،آپﷺ کی سنت

    شعبان کے نفلی روزے،آپﷺ کی سنت

    ماہ ِ رمضان Ú©Û’ بعد سب سے افضل روزے Ù…Ø+رم Ú©Û’ ہیں البتہ آپ Ù†Û’ Ù…Ø+رم سے بھی زیادہ شعبان Ú©Û’ روزے رکھے ہیں

    * * * *Ù…Ø+مد منیر قمر۔ الخبر* * *
    ماہ ِ شعبان سے متعلقہ بعض موضوعات Ú©ÛŒ وضاØ+ت کردینا مناسب لگتا کہ اس ماہ میں کون کون سے اعمال مسنون ہیں ؟اور وہ کون کون سے افعال ہیں جو نہ صرف یہ کہ مسنون نہیں بلکہ بدعات ہیں ØŸÛ” اسی طرØ+ اس ماہ Ú©ÛŒ درمیانی یعنی نصف شعبان Ú©ÛŒ رات Ú©ÛŒ Ø+قیقت کیا ہے ØŸ اس دن کا روزہ رکھا جاتا ہے اور اس رات میں جو ایک مخصوص نماز ادا Ú©ÛŒ جاتی ہے ،اس Ú©ÛŒ شرعی Ø+قیقت کیا ہے ØŸÛ”
    دیگر اُمور Ú©Û’ سلسلہ میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ نبی اکرم اس ماہ Ú©Û’ کسی خاص دن Ú©Ùˆ مقرر کئے بغیر اس میں بکثرت نفلی روزے رکھتے تھے، Ø+ضرت عائشہؓ سے مروی ہے :
    ’’نبی نفلی روزے اس کثرت سے رکھتے کہ ہم کہتے کہ شاید آپ کسی دن کا روزہ بھی نہیں چھوڑیں گے اور کبھی مسلسل روزے نہ رکھتے تو ہم سمجھتے کہ آپ کبھی نفلی روزہ نہیں رکھیں گے۔ میں نے آپ کو کسی بھی ماہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے رمضان کے اورمیں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی ماہ کے روزے رکھتے نہیں دیکھا ‘‘(بخاری)
    اس موضوع Ú©ÛŒ اØ+ادیث صØ+اØ+ Ùˆ سنن میں بکثرت ہیں جن میں سے بعض میں تو کُلِّہٖ Ú©Û’ الفاظ بھی ہیں کہ آپ پورے شعبان Ú©Û’ روزے رکھتے تھے مگر اُس Ú©Ù„ سے مراد اکثر ہے نہ کہ مکمل مہینہ کیونکہ صØ+ÛŒØ+ مسلم Ùˆ نسائی میں Ø+ضرت عائشہؓ سے مروی ہے :
    ’’نبی جب سے مدینہ طیبہ آئے ،سوائے رمضان کے آپ نے کسی ماہ کے پورے روزے کبھی نہیں رکھے ‘‘(مسلم مع النووی) عربوں میں ویسے بھی اکثر پر کل کا لفظ بولا جانا معروف ہے ،چنانچہ امام ترمذی ؒ نے امام عبد اللہ ابن المبارک ؒ سے نقل کیا ہے :
    ’’کلامِ عرب میں یہ جائز ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ماہ Ú©Û’ اکثر دنوں Ú©Û’ روزے رکھے توکہا جاسکتا ہے کہ اس Ù†Û’ سارے ماہ Ú©Û’ روزے ر Ú©Ú¾Û’ ‘‘(ترمذی مع التØ+فہ)
    یہ بات تقریباً ہر زبان میں ہی معروف ہے۔
    صØ+ÛŒØ+ بخاری شریف میں Ø+ضرت ابن عباس ؓسے بھی مروی ہے :
    ’’نبی نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے روزے کبھی بھی پورے نہیں رکھے ‘‘۔
    اسی Ø+دیث ِ شریف میں آپ Ú©Û’ نفلی روزوں Ú©ÛŒ کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
    ’’آپ کبھی اس تسلسل سے روزے رکھتے Ú†Ù„Û’ جاتے کہ کہنے والا کہتا : اللہ Ú©ÛŒ قسم ! آپ کوئی روزہ نہیں چھوڑیں Ú¯Û’ اور آپ جب روزے ترک کرتے تو مسلسل ترک ہی کئے جاتے Ø+تی کہ کہنے والا کہتا :واللہ! آپ تو کبھی بھی نفلی روزہ نہیں رکھیں گے‘‘ (بخاری مع الفتØ+)
    ان اور ایسی ہی دوسری اØ+ادیث کا مجموعی مفاد یہ کہ آپ Ø+سب ِ موقع اور Ø+سب فرصت کبھی مسلسل روزے رکھتے Ú†Ù„Û’ جاتے اور کبھی مسلسل Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ تے ہی Ú†Ù„Û’ جاتے جبکہ ہر ماہ Ú©Û’ ایام ِ بیض یعنی چاند Ú©ÛŒ 13 ØŒ14 اور 15 تاریخ Ú©Û’ اور ہر ہفتہ میں پیر اور جمعرات Ú©Û’ روزے بھی رکھا کرتے تھے Û”
    ماہ ِ رمضان Ú©Û’ بعد سب سے افضل روزے تو ماہ ِ Ù…Ø+رم Ú©Û’ ہیں جیسا کہ صØ+ÛŒØ+ مسلم اور دیگر کتب ِ Ø+دیث میں وارد ہے البتہ آپ Ù†Û’ Ù…Ø+رم سے بھی زیادہ شعبان Ú©Û’ روزے رکھے ہیں اوراس Ú©ÛŒ وجہ بیان کرتے ہوئے امام نووی Ø’ فرماتے ہیں کہ اس بات کا بھی اØ+تمال ہے کہ آپ Ú©Ùˆ ماہِ Ù…Ø+رم Ú©Û’ روزوں کا شعبان Ú©Û’ روزوں سے افضل ہونا بعد میں بتایا گیا ہو اور عمر Ú©Û’ آخری Ø+صہ میں اس بات کا علم ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے آپ اس Ú©Û’ بکثرت روزے نہ رکھ سکے ہوں Û” یہ بھی ممکن ہے کہ اتفاق سے ماہِ Ù…Ø+رم میں سفر اور مرض وغیرہ Ú©Û’ عذر Ú©ÛŒ وجہ سے اس Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ کثرت نہ فرما سکے ہوں ‘‘۔ علامہ یمانی امیر صنعانی Ø’ Ù†Û’ سبل السلام میں لکھا ہے :
    ’’اس بات کا جواب یہ بھی دیا جاسکتا ہے کہ ماہِ Ù…Ø+رم Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ فضیلت Ø+رمت والے مہینوں میں سے سب سے زیادہ ہو ØŒ یعنی عام مہینوں Ú©ÛŒ نسبت سے تو شعبان Ú©Û’ روزے افضل ہوں مگر Ø+رمت والے4 مہینے ذو القعدہ، ذو الØ+جہ ØŒ Ù…Ø+رم اور رجب اس سے مستثنیٰ ہوں ØŒ کیونکہ ان 4 مہینوں Ú©ÛŒ فضیلت ماہِ رمضان Ú©Û’ سوا دوسرے عام مہینوں سے ویسے ہی زیادہ ہے اور پھر ان زیادہ فضیلت والے مہینوں میں سے بھی ماہِ Ù…Ø+رم Ú©Û’ روزے زیادہ فضیلت والے ہوں‘‘ Û”
    نبی Ú©Û’ ماہِ شعبان Ú©Û’ اکثر روزے رکھنے Ú©ÛŒ متعدد وجوہ بیان Ú©ÛŒ گئی ہیں ØŒ Ø+تیٰ کہ Ø+افظ ابن Ø+جر عسقلانیؒ Ù†Û’ فتØ+ الباری میں ØŒ علامہ یمانی Ø’ Ù†Û’ سبل السلام میں اور دیگر شارØ+ین Ù†Û’ اپنی اپنی کتب میں بعض روایات بھی نقل Ú©ÛŒ ہیں جن میں اس کا سبب بھی مذکور ہے مگر وہ چونکہ ضعیف روایات ہیں لہٰذا اُن سے قطع نظر اس سلسلہ میں صØ+ÛŒØ+ ترین Ø+دیث وہ ہے جو کہ ابو داؤد Ùˆ نسائی اور صØ+ÛŒØ+ ابن خذیمہ میں ہے جس میں Ø+ضرت اسامہ بن زیدؓ فرماتے ہیں کہ میں Ù†Û’ نبی اکرم سے پوچھا ØŒ اے اللہ Ú©Û’ رسول ! ’’میں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ ماہِ شعبان جتنے نفلی روزے کسی دوسرے مہینے Ú©Û’ رکھتے نہیں دیکھا تو نبی اکرم Ù†Û’ فرمایا :’’یہ ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان Ú©Û’ درمیان ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔ یہ مہینہ وہ ہے کہ جس میں لوگوں Ú©Û’ اعمال رب العالمین Ú©ÛŒ طرف اٹھائے جاتے ہیںاور میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا عمل ایسی صورت میں اٹھایا جائے کہ میں روزے Ú©ÛŒ Ø+الت میں ہوں ‘‘ Û”(فتØ+ الباری Ùˆ سبل السلام)
    ماہِ شعبان میں نبی Ú©Û’ بکثرت روزے رکھنے Ú©ÛŒ ایک Ø+کمت یہ بھی بیان Ú©ÛŒ گئی ہے کہ ایامِ بیض اور پیر Ùˆ جمعرات Ú©Û’ روزے آپ اکثر رکھا کرتے تھے اور کبھی بعض وجوہ Ú©ÛŒ بنا پر مسلسل یہ روزے نہ رکھ سکتے تو ان Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ پوری کرنے Ú©Û’ لئے آپ شعبان Ú©Û’ اکثر روزے رکھ لیتے تھے۔ اِسی مفہوم Ú©ÛŒ ایک Ø+دیث بھی طبرانی اوسط میں Ø+ضرت عائشہؓ سے مروی ہے ،مگر Ùˆ ہ ضعیف ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے نا قابلِ استدلال ہے۔
    ماہِ شعبان میں کثرتِ صیام Ú©ÛŒ ایک توجیہ یہ بھی منقول ہے کہ نبی Ú©ÛŒ ازواجِ مطہراتؓ ماہِ رمضان میں قضا ہونے والے روزے آپ Ú©Û’ موجود ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے مؤخر کرتی رہتیں ØŒ Ø+تیٰ Ú©Û’ شعبان آجاتا تو وہ اپنے قضاء شدہ روزے رکھتیں، ساتھ ہی نبی بھی نفلی روزے رکھ لیا کرتے تھے۔ (فتØ+ الباری Ùˆ سبل السلام)
    بہر Ø+ال آپ ماہ ِ شعبان میں بکثرت روزے رکھا کرتے تھے Û” نبی Ú©ÛŒ ہر سنت مبنی بر Ø+کمت اور کسی نہ کسی برائی Ú©Ùˆ دور کرنے والی ہے۔ عربوں میں ڈاکہ اور رہزنی عام تھی مگر Ø+رمت والے4مہینوں میں وہ بھی ان افعال سے رک جاتے تھے اور ماہ ِ رجب Ú©Û’ Ø+رمت والا مہینہ ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے اس میں وہ رکے رہتے اور شعبان Ú©Û’ شروع ہوتے ہی اِدھر اُدھر منتشر ہوجاتے تھے۔ اس ماہ کا نام شعبان رکھا جانے Ú©ÛŒ وجہ دیگر وجوہ Ú©Û’ علاوہ ایک یہ ’’ منتشر ہوجانا ‘‘ بھی ہے ،جیسا کہ Ø+افظ ابن Ø+جر Ù†Û’ فتØ+ الباری شرØ+ صØ+ÛŒØ+ بخاری میں لکھا ہے :
    ’’ ماہِ شعبان کا یہ نام انکے پانی Ú©ÛŒ طلب یا لڑائی Ùˆ لوٹ مار Ùˆ غیرہ Ú©Û’ لئے منتشر ہوجانے Ú©ÛŒ وجہ سے ہی رکھا گیا ،یہ چیزیں وہ رجب Ú©Û’ گزر جانے Ú©Û’ فوراً بعد ہی وہ شروع کر دیتے تھے Û” یہ وجۂ تسمیہ سب سے اولیٰ ہے ،اگرچہ اور بھی کئی ذکر Ú©ÛŒ گئی ہیں ‘‘ (فتØ+ الباری )Û”
    نبی Ù†Û’ انکی ان Ø+رکات اور افعالِ قبیØ+ہ Ú©Û’ مقابلے میں روزے رکھنے Ú©ÛŒ سنت قائم فرمائی جس میں ترک ِ طمع Ùˆ لالچ ØŒ ضبطِ نفس اور فاقہ Ú©Ø´ÛŒ Ú©ÛŒ ریاضت ہے جس سے غارت گری ØŒ لوٹ مار اور ظلم Ùˆ تعدّی Ú©ÛŒ عادات خود بخود چھوٹ جاتی ہیں Û”
    ماہ ِ شعبان Ú©Û’ روزے مطلق ہیں نہ کہ خاص15شعبان کا روزہ کیونکہ خاص15 شعبان Ú©Û’ بارے میں پائی جانے والی روایت ضعیف ہے، جس Ú©ÛŒ قدرے تفصیل بھی ہم تھوڑاآگے Ú†Ù„ کر ذکر کریںگے۔ یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ بعض اØ+ادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ15شعبان Ú©Û’ بعد نفلی روزے نہیں رکھنے چاہئیں،جیسا کہ ارشاد ِ نبوی ہے :
    ’’جب نصف شعبان ہوجائے تو بعد میں روزے نہ رکھویہاں تک کہ ماہ ِ رمضان داخل نہ ہوجائے ‘‘(صØ+ÛŒØ+ ابی داؤد)
    المرقاۃمیں ملا علی قاری Ø’ Ú©Û’ بقول ،اس Ú©ÛŒ وجہ دراصل یہ ہے کہ شعبان Ú©Û’ روزے چاہے کتنے ہی فضیلت والے کیوں نہ ہوں مگر ہیں تو نفلی ،جبکہ آگے رمضان المبارک Ú©Û’ فرض روزوں کا مہینہ ہے،لہٰذا اُس Ú©ÛŒ تیاری Ú©Û’ لئے قوت جمع Ú©ÛŒ جائے تاکہ کہیں آدمی کمزوری Ùˆ ضعف کا شکار نہ ہوجائے اور کہیں اُس مہینہ Ú©Û’ فرض روزوں میں قضاء Ú©ÛŒ نوبت نہ آجائے۔ (المرقاۃ بØ+والہ تØ+فۃ الاØ+وذی )
    Ø+افظ ابن Ø+جر عسقلانی ؒلکھتے ہیں : ’’ شعبان میں کثرت ِ صیام Ú©ÛŒ فضیلت یا نبی Ú©Û’ کثرت ِ صیام Ú©ÛŒ سنت اور نصف ِ ثانی Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ ممانعت میں کوئی تعارض Ùˆ تضاد نہیں۔ ان دونوں باتوں میں یوں مطابقت پیدا کرنا ممکن ہے کہ یہ ممانعت اُن لوگوں Ú©Û’ لئے ہے جو عموماً سال بھر Ú©Û’ دَوران روزے رکھنے Ú©Û’ عادی نہ ہوںاور کسی وجہ سے شعبان Ú©Û’ نصف ِ ثانی میں شروع کردیں ،جبکہ ہر ماہ میں جو شخص ایّام ِ بیض ØŒ ہر ہفتہ میں پیر Ùˆ جمعرات یا ہر دوسرے دن کا روزہ یعنی صوم ِ داؤدی رکھنے کا عادی ہو، اُسے اِن ایام میں روزے رکھنے Ú©ÛŒ بھی ممانعت نہیں ہوگی ØŒ لہٰذا دونوں طرØ+ Ú©ÛŒ اØ+ادیث کا تعارض ختم ہوگیا ‘‘
    اسی طرØ+ ہی ماہ ِ رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ رکھنے Ú©ÛŒ بھی ممانعت ہے۔ (دیکھئے: بخاری)
    ان دو یا صرف ایک روزے Ú©ÛŒ ممانعت بھی اُن لوگوں Ú©Û’ لئے ہے جو رمضان المبارک Ú©ÛŒ ’’سلامی ‘‘ کا روزہ سمجھ کر رکھیں Û” سال بھر Ú©Û’ عادی روزہ دار کا چونکہ ایسی باتوں یا’’ سلامیوں ‘‘ سے کوئی علاقہ نہیں ہوتا ،لہٰذا اس Ú©ÛŒ بات ہی الگ ہے۔ خاص شعبان Ú©ÛŒ آخری تاریخ کا روزہ Ù…Ø+ض اس Ø´Ú© Ú©ÛŒ بنا پر رکھنا کہ شاید چاند ہوگیا ہو مگر کسی وجہ سے نظر نہ آسکا ہو ،لہٰذا ہم اُس دن کا روزہ رکھ لیتے ہیں ØŒ اس بات Ú©ÛŒ بھی نبی Ù†Û’ سخت تردید فرمائی ہے۔ Ø´Ú© Ú©Û’ دن کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ بعض صØ+ÛŒØ+ اØ+ادیث Ú©ÛŒ رو سے Ø´Ú© Ú©Û’ دن کا روزہ رکھنا نہ صرف ممنوع بلکہ Ø+رام ہے۔

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: شعبان کے نفلی روزے،آپﷺ کی سنت


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •